آم کی شروعات: تاریخ، ماخذ اور سفر

آم کی شروعات:
تاریخ، ماخذ اور سفر

آم کو “پھلوں کا بادشاہ” کہا جاتا ہے۔ اس کی خوشبو، ذائقہ، غذائیت اور اقسام نے اسے دنیا بھر میں خاص مقام عطا کیا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آم کی اصل شروعات کہاں سے ہوئی؟ اس کے پیچھے ایک شاندار تاریخ پوشیدہ ہے جو ہمیں ہزاروں سال پیچھے لے جاتی ہے۔

آم کی ابتداء کہاں سے ہوئی؟
آم کی اصل جائے پیدائش جنوبی ایشیا، بالخصوص بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور میانمار (برما) کا علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ مختلف تحقیقاتی مطالعے اور آثار قدیمہ کی دریافتوں کے مطابق آم کی کاشت کا آغاز تقریباً 4000 سے 5000 سال قبل برصغیر میں ہوا۔ اس کا تذکرہ قدیم سنسکرت متون، آریائی روایات، اور بدھ مت کی تحریروں میں بھی ملتا ہے۔

لفظ “آم” کا ماخذ:
لفظ “آم” فارسی زبان سے اردو میں آیا، جبکہ انگریزی نام “Mango” پرتگالی لفظ manga سے ماخوذ ہے، جو اصل میں ملیالم (جنوبی بھارت کی زبان) کے لفظ māṅṅa سے نکلا۔ جب پرتگالی سیاح واسو ڈے گاما 15ویں صدی میں بھارت پہنچے تو وہ آم سے متعارف ہوئے اور اسے یورپ تک لے گئے۔

قدیم تہذیبوں میں آم:

ویدک دور (1500 قبل مسیح): ویدوں میں آم کا ذکر “امرا” کے طور پر کیا گیا ہے، جو متبرک پھل سمجھا جاتا تھا۔

بدھ مت: کہا جاتا ہے کہ گوتم بدھ آم کے درختوں کے نیچے بیٹھ کر دھیان لگاتے تھے، اور آم کے باغات کو نذرانے کے طور پر پیش کیا جاتا تھا۔

قدیم یونانی و چینی سیاح: یونانی سیاح میگستھنیز اور چینی سیاح ہیون سانگ نے بھی آم کے ذکر کیے ہیں۔

اسلامی تاریخ میں آم:
جب مسلمان فاتحین برصغیر میں داخل ہوئے تو وہ آم کے دلدادہ ہو گئے۔ مغل بادشاہ خصوصاً جلال الدین اکبر اور شاہ جہاں نے آم کی کاشت اور اقسام میں بے پناہ دلچسپی لی۔ اکبر نے لکھنؤ کے قریب لاکھوں آم کے درخت لگوائے۔ اسی دور میں آم کی کئی اعلیٰ اقسام جیسے “دسہری”، “لنگڑا”، “فجری”، “چونسہ” وغیرہ وجود میں آئیں۔

آم کا عالمی سفر:
پرتگالی، عرب، اور بعد ازاں برطانوی تاجر آم کو افریقہ، برازیل، کیریبیئن اور دیگر گرم علاقوں تک لے گئے۔ آج آم دنیا کے کئی حصوں میں کاشت کیا جاتا ہے، مگر پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور فلپائن اس کے سب سے بڑے پیدا کنندگان میں شمار ہوتے ہیں۔

پاکستان میں آم کی اہمیت:
پاکستان دنیا کے اعلیٰ ترین آم پیدا کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے، جہاں خاص طور پر جنوبی پنجاب (ملتان، مظفرگڑھ، رحیم یار خان، بہاولپور) آم کے مشہور ترین علاقے ہیں۔ پاکستانی آم خصوصاً “چونسہ”، “انور رٹول” اور “سندھڑی” عالمی سطح پر مقبول ہیں اور کئی ممالک میں برآمد کیے جاتے ہیں۔
آم محض ایک پھل نہیں بلکہ ایک تہذیبی، تاریخی اور ثقافتی علامت ہے۔ اس کی شروعات برصغیر سے ہوئی، مگر اس کا ذائقہ، خوشبو اور محبت آج دنیا کے ہر کونے میں پھیل چکی ہے۔ آم کی یہ شاندار داستان انسان اور قدرت کے درمیان قدیم تعلق کی عکاس ہے۔

SummerHealth #mangoseason

Usmanienterprises

mango

rykmango

صحتمندزندگی

صحتکیحفاظت

ڈائریکٹرعثمانیانٹرپرائزز

محمدمحمود

www.usmanienterprises.com